Maha Urdu Interesting Story Write : Khyber ali
میں
جو آپ کو کہانی سنانے جا رہا ہوں۔ یہ میرے پردادا کی ہے۔امید کرتا ہوں کہ آپ کو پسند آئے گی۔یہ ہمارے
خاندان میں ہونے والے پراسرار واقعات پر مبنی ہے۔ جن میں سے کچھ میں نے دیکھے اور
کچھ سنےہیں۔ آئیے میں آپ کو اپنے پرداد کی
زبانی سناتا ہوں۔ یہ واقعہ تقریباً 107 سال پرانا ہے۔ اس وقت ٹیکسلا کے نواحی علاقے
حسن ابدال کی آبادی بمشکل 200 افراد ہو
گی۔ارد گرد کے علاقوں میں دور دور تک آبادی کا کوئی نام ونشان نہیں تھا۔
بقول کالا سردار
یہ نومبر کی سرد رات تھی۔اور تقریباً رات گیارہ بجے کا وقت تھا۔ گوردوارہ
کے شمال میں موجود پرانی حویلی میں، میں کرسی پر بیٹھا سگار پھونک رہا تھا۔ مجھے
اپنے دوستوں گبرسنگھ اور غلام سرور کا
انتطار کر رہا تھا۔ معمول کے مطابق ہمیں شکار کے لئے حویلی سے 7 کلو میٹر دور بفاحد نامی علاقے میں جانا
تھا۔ہمارے پاس دو کتوں کے علاوہ ایک سنگل نالی بندوق بھی تھی۔ ہرن کے شکار میں بعض اوقات
جنگلی درندوں سے بھی واسطہ پڑ جاتا تھا ۔اس رات ہم دوستوں کے آنے کے بعد تقریباً بارہ بجے روانہ
ہوے۔آج ہماری قسمت بہت اچھی ثابت ہوئی۔خاردار جھاڑیوں سے گزرتے ہی ہرنوں کا جھنڈ مل گیا۔ ہم تینوںشکار کی تاک میں جت گئے۔
کہ اچانک ہمارے کتے نے بھونک کر جھنڈ کو منتشر کر دیا۔ اور جھنڈ دو
حصوں میں بٹ گیا۔ گبر سنگھ اور
غلام سرور ایک کتے کے ہمراہ ایک جھنڈ کے
پیچھے ہو لیے۔ اور میں سنگل نالی لے کر
دوسرے جھنڈ کے پیچھے نکل گیا۔کچھ راستہ طے کرنے کے بعد یہ جھنڈ جنگل میں داخل ہو گیا۔ اور میں بھی اس
کا پیچھا کرتے ہوئے جنگل میں چلا گیا۔ اب
جھنڈ مجھ سے غائب ہو چکا تھا ۔ اس لیے میں مایوس ہو واپس لوٹ رہا تھا۔ کہ اچانک
مجھے ایک عورت کے رونے کی آواز آئی۔ اس جنگل میں آئے دن ڈاکوؤں کا بھی بسیرا ہوا کرتا تھا۔ اس لیے مجھے یہ جاننے میں دیر نہ
لگی یہ عورت ڈاکوؤں کی زیادتی کا نشانہ بنی ہے۔ وہ مجھ سے تقریباً پندرہ گز کے فاصلے پر ایک پتھر پر
بیٹھی تھی اور اس کی پیٹھ میری طرف تھی ۔ اس کی لمبی زلفیں زمین پر پہنچ رہی تھیں۔ اس کی زلفوں نے جنگل کے حسن کو
دوبالا کر رکھا تھا۔میں اس کی طرف بڑھا کہ
وجہ جان سکوں ابھی پانچ گز فاصلہ تھا کہ
میرا وجودیہ دیکھ کر کانپ اٹھا کہ بال اس کےسر کے نہیں بلکہ اس کے جسم پر ہیں۔اب اس
کی بھیانک آواز میرے کانوں میں پڑی اس کے بعد مجھے کچھ یاد
نہیں۔
جب ہوش آیا تو میرے ایک دوست کے علاوہ دس
،بارہ بزرگ میری چارپائی کے آس پاس تھے۔ میں مسلسل تیرہ گھنٹے بیہوش رہا تھا
۔ مجھے کچھ یاد نہں تھا کہ میرے ساتھ کیا ہو ا تھا ۔ لوگوں کے اسرار کے باوجود میں خاموش تھا ۔ غلام
سرور کا نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد میں واپس آکر
سو گیا۔ خیر پانچ دن گزر گئے۔ گبر سنگھ نے بتایا کہ غلام سرور کو سانپ نے کاٹ لیا تھا۔ ڈھونڈنے کے باوجود تم مجھ کو نہیں ملے اس لئے
میں غلام سرور کو لے کر واپس آگیا۔ مگر اس
نے رستے میں ہی دم توڑ دیا۔ دکھ میں ، میں
تم کو بھول گیا تھا بھلا ہو اس عورت کا جس
نے تمہیں گھر پہنچا دیا۔ لیکن تم بھی بیہوش تھے۔اور اس عورت نے بتایا کہ گرنے کی
وجہ سے سر پر چوٹ آئی ۔ اور یہ بیہوش ہو گیا۔ گبر سنگھ کی بات سنتے ہی میں چونک گیا
کیونکہ اب مجھ کو سارا واقعہ یاد آ چکا تھا ۔ ایک ہی سانس میں ، میں نے گبر سنگھ کو
ساری کہانی سنا دی ۔ مگر وہ ہنس پڑا ۔اور
میرے سر کے زخم کو زور سے دبایا درد کی شدت سے میرے آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا۔
سوال یہ تھا کہ میں ڈر کے مارے بہیوش نہیں ہو ا بلکہ سر میں
زخم لگنے کی وجہ سے بہیوش ہوا ہوں ۔ یہ
بات میری
سجھ سے بھی باہر تھی ۔ گبر نے بتایا کہ اس عورت نے اپنا نام مایا بتایا ھے
سجھ سے بھی باہر تھی ۔ گبر نے بتایا کہ اس عورت نے اپنا نام مایا بتایا ھے
Contine Read Next Post.
Updated By Anas malik
Post a Comment